Skip to main content

Posts

Showing posts from January, 2013

Bety ka khat

ایک دن ایک باپ اپنے گھر آیا تو اسے ٹیبل پر اپنے سترہ سالہ بیٹے کی طرف سے ایک خط ملا پیارے ابا جان: میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی کا پیار تلاش کر لیا ہے۔ اور میں اب اس کے ساتھ گھر سے بھاگ رہا ہوں۔ وہ ایک بتیس سالہ بیوہ ہے، آپ اسے جانتے ہی ہیں کہ وہ ایک شاندار شخصیت کی حامل عورت ہے۔ … اگر آپ اس کی شراب نوشی اور اس کے کوکین کے نشے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آپ اس کا برا محسوس نہیں کریں گے۔ لیکن ابا جی میں نے آپ کی الماری سے چار لاکهه روپے لیئے ہیں۔ ان سے میں ایک ہیروں کا سیٹ اس کے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں اس کی ایڈز کی بیماری کے علاج کے لئے بھی بہت تگ و دو کر رہے ہیں۔ اسے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اس لیے مجھے یقین ہے کہ میں اس کا پورا پورا خیال رکھ سکتا ہوں۔ ہم اس کے ذاتی شراب خانے میں رہیں گے، وہ ڈانس کیا کرے گی اور ہمارے گھر چلانے کے لئے پیسے کمایا کرے گی۔ میں اگرچہ ابھی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بہت چھوٹا ہوں لیکن فکر نہ کیجئے گا ہم گزارہ کرہی لیں گے۔ …………………………. آپ کا پیارا بیٹا …………………………. آخر میں لکھا ہوا تھا یہ اوپر کی

ALLAH wahi hay

• الله وہیں ہے • سارے مسئلے ایک ایک کر کے حل ہوتے گئے مگر نئے مسئلوں نے تمہیں اتنا الجھا دیا کہ تمہارے پاس ان بھولے بسرے مسئلوں سے نکلنے پہ اللہ کا شکر ادا کرنے کا وقت ہی نہیں رہا۔ وہ بے یقینی سے انہیں دیکھ رہی تھی۔ واقعی‘ اس کے وہ سارے مسئلے حل ہو گئے تھے... اس نے کبھی سوچا ہی نہیں... ہر شخص کی زندگی میں ایسا لمحہ ضرور آتا ہے جب وہ تباہی کے دہانے پہ کھڑا ہوتا ہے اور اس کے راز کھلنے والے ہوتے ہیں اور اس وقت جب وہ خوف کے کوہ طور تلے کھڑا کپکپا رہا ہوتا ہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے۔ یہ اللہ کا احسان ہے اور اسے اپنا ایک ایک احسان یاد ہے‘ ہم بھول جاتے ہیں‘ وہ نہیں بھولتا۔ تم اپنے حل ہوئے مسئلوں کے لیے اس کا شکر ادا کیا کرو۔ جو ساری زندگی تمہارے مسئلے حل کرتا آیا ہے‘ وہ آگے بھی کر دے گا‘ تم وہی کرو جو وہ کہتا ہے‘ پھر وہ وہی کرے گا جو تم کہتی ہو ۔ پھر جن کے لئے تم روتی ہو‘ وہ تمیارے لئے روئیں گے‘ مگر تب تمہیں فرق نہیں پڑے گا۔ "میں... میرا لائف سٹائل بہت مختلف ہے‘ میں ان چیزوں سے خود کو ریلیٹ نہیں کر پاتی ۔ لمبی لمبی نمازیں‘ تسبیحات‘ یہ سب نہیں ہوتا مجھ سے۔ میں زبان پہ آئے طنز کو

akaly pun ke azeyaton ko shumar karna bhi seek lo gy

اکیلے پن کی اذیتوں کو شمار کرنا بھی سیکھ لو گے کرو گے الفت تو روز جینا یہ روز مرنا بھی سیکھ لو گے کوئی ارادہ ابھی تخیل میں پھول بن کے مہک رہا ہے جب آسماں نے مزاج بدلا تو پھر بکھرنا بھی سیکھ لو گے محبتوں کے یہ سارے رستے ہی سہل لگتے ہیں ابتدا میں تم آج چل تو رہے ہو لیکن کہیں ٹھہرنا بھی سیکھ لو گے کسی خلش سے فریب کھا کر تم اپنے جیون کے راستوں سے نظر بدلتی ہوئی رتوں کی طرح گزرنا بھی سیکھ لو گے خمارِ قربت کے خود فراموش موسموں میں یونہی اچانک تم اپنی ہستی کی جان پہچان سے مکرنا بھی سیکھ لو گے یہ وصل کا بے ثبات موسم جدائیوں کو صدائیں دے گا حسن ذرا دیر زندہ رہنے کے بعد مرنا بھی سیکھ لو گے

jiski ankh main nami se thi

جس کی آنکھ میں ، نمی سی تھی , جسکا چہرہ ، ملول رہتا تھا وہی ، جو ... بے توجہی کے سبب ہمیشہ ____ "بے اصول رہتا تھا" وہ اک شخص ...... جانتی ہو تم ....؟ "وہ" ..... جسے نیند بہت پیاری تھی .... "وہ" ..... جو ایک خواب کے اثر میں تھا .... "وہ" .... جو لا علم رہا منزل سے .... "وہی" .... جو عمر بھر سفر میں تھا .... وہ اک شخص ...... جانتی ہو تم ....؟ جس نے خوشبو کی تمنا کی تھی ، اور ... روندھے گلاب پاے تھے جس نے ، اپنی ہی نیکیوں کے سبب ، رفتہ رفتہ .... عذاب پاے تھے "وہ اک شخص" ...... جانتی ہو تم ....؟ وہ جس کا دین ، بس محبت تھا ، وہ جس کا ایمان .... وفائیں تھیں وہ ... جس کی سوچ بھی پریشان تھی ، وہ جس کے لب پر فقط دعائیں تھیں وہی ، الجھی ہوئی .... "بے چین سی باتوں والا" محبتوں سے .... ڈر گیا کل شب ہجر کے دکھ کو سہتے سہتے ، وہ شخص مر گیا _____ کل شب آؤ .... اب لاش اٹھاؤ اس کی ، وہ جو "تیرے اثر میں رہتا تھا" آؤ .... اب سوگ مناؤ اس کا ، وہ جو ... سورج کو قمر کہتا تھا محبتوں سے ، ڈر گیا کل شب ......

Khwaab

بازار میں اِک شخص صدا لگا رہا تھا "خواب لے لو " "خواب لے لو" اور لوگ تھے کہ دھڑا دھڑ اس سے خواب خرید رہے تھے ایک آدمی نے کہا ابھی تو پچھلے برس کے خواب پورے نہیں ہوئے تو خواب فروش نے جواب دیا کہ میں نے صرف خواب بیچے تھے تعبیریں نہیں

jub se tamanao ne seeny main palna chor diya hay

جب سے تمناوں نے سینے میں پلنا چھوڑ دیا ہے تم نے بھی ستارو چمکنا چھوڑ دیا ہے یوں سونی پڑی ہے کہکشاں ساری جیسے کسی نے آنا چھوڑ دیا ہے حجاب ہوتا تو ستم نہ ہوتا اتنا ظلم ہےکہ اس نے شہر میں آنا چھوڑ دیاہے دورحد نگاە تک کوئی رنگ ہی نہیں ہے پھولوں نے بھی جیسے سنورنا چھوڑ دیا ہے اس خوشبو نے کیا ہے اسطرح بیخود اب ہم نے ہوش میں آنا چھوڑ دیا ہے

zindgi ke parcey ke sab swal lazim hn,sab swal mushkil hain

زِندگی کے پَرچے کے سب سوال لازِم ہیں..سب سوال مشکِل ہیں بے نِگاہ آنکھوں سے دیکھتا ھُوں پَرچے کو بے خیال ہاتھوں سے اَن بُنے سے لفظوں پَر اُنگلیاں گُھماتا ھُوں ہاشِیے لگاتا ھُوں دائرے بناتا ھُوں یا سوالنامے کو دیکھتا ہی جاتا ھُوں

ahestagi se ghuti hoye se peher ki dhoop

آہستگی سے گھٹتی ہوئی سہ پہر کی دھوپ دل میں اُتر رہی ہے کسی خواب کی طرح نیلے فلک پہ ابر کے ٹکڑے کہیں کہیں لرزاں ہیں دل کے ساز پہ مضراب کی طرح صحنِ چمن میں ڈولتے رنگوں کے درمیاں ہے ایک بے قرار سی خوشبو رکی ہوئی ٹھہرے ہوئے سے وقت کی سرگوشیوں کے بیچ...

Ankh se door na ho dil se utar jaega

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا وقت کا کیا ہے ، گزرتا ہے گزر جائے گا اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا تم سرِ راہِ وفا دیکھتے رہ جاؤ گے اور وہ بامِ رفاقت سے اتر جائے گا زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں میں نہیں، کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز ظالم اب کے بھی نہ روۓ گا تو مر جائے گا

muhabbat ki tammana hai to per wo wasf paida kar

" محبت کی تمنا ہے تو پھر وو وصف پیدا کر ، جہاں سے عشق چلتا ہے وہیں تک نام پیدا کر ، اگر سچا ہے میرے عشق میں تو اے بنی آدم ، نگاہے عشق پیدا کر ،جمال ذوق پیدا کر ، میں تجھ کو تجھ سے زیادہ اور سب سے زیادہ چاہوں گا، مگر شرط یہ ہے کے پہلے میری جستجو تو پیدا کر ، اگر نہ بادلوں تری خاطر ، ہر ایک چیز تو کہنا ، تو اپنے آپ میں پہلے انداز وفا تو پیدا کر

tamhari waady ka ye aitbar kaisa ta

تمھارے وعدے کا یہ اعتبار کیسا تھا تو آکے جا بھی چکا انتظار کیسا تھا تمام عمر جسے ڈھونڈتی رہی نظرین گلاب چہرہ نہ تھا پھر یہ پیار کیسا تھا زمانے بھرنے ستایا تو ھم نھین روئے تمہاری یاد کا ظالم خمار کیسا تھا ادھوری باتون کی لزت عجیب تھی لیکن نظر پہ چھایا ھوا پھر غبار کیسا تھا ھنسی کے ساتھ ہی آنکھون مین آ گئے آنسو خوشی کے ساتھ یہ غم کا حصار کیسا تھا جو چاھا وہ نہ کیا جس کو چاھا وہ نہ ملا زمانے بھر پہ ھمیں اختیار کیسا تھا

ye dil ye ankhain ye lehja muj pe tum nisar karo

ن-م- راشد کی ایک خوبصورت تخلیق "میرےحبیب مجھے پیار بے شمار کرو" یہ دل یہ آنکھیں یہ لب مجھہ پہ تم نثار کرو میرے حبیب مجھے پیار بے شمار کرو قریب بیٹھوکرو بات چاہتوں کی صرف بھلا کے درد کرو بات راحتوں کی صرف نگاہ ملاؤ نگاہوں سے مجھہ کو پیار کرو میرےحبیب مجھے پیار بے شمار کرو یہ پھول توڑ کے دامن میں سارے بھر لو تم وفا ملے یا جفا میرے نام کر دو تم میرے قریب رہو مجھہ پہ اعتبار کرو میرے حبیب مجھے پیار بے شمار کرو یہ فاصلے ہیں قیامت انھیں مٹا بھی دو نین ہیں روئے بہت اب انھیں ہنسا بھی دو یہ اب نہ کہنا مجھے اور انتظار کرو میرے حبیب مجھے پیار بے شمار کرو میں تیرے درد کو دل سے لگا کے جی لوں گی جو اشک دے گا انھیں مسکرا کے پی لوں گی مگر نہ غیروں سا انداز اختیار کرو میرے حبیب مجھے پیار بے شمار کرو خوشی نہ دو مجھے بےشک نہیں گلہ تم سے کبھی وفاؤں کا مانگیں گے نہ صلہ تم سے ملو خلوص سے چاہ میں نہ اختصار کرو میرے حبیب مجھے پیار بے شمار کرو مجھے تو ویسے بھی اب کوئی جستجو ہی نہیں کسی کو پانے یا کھونے کی آرزو ہی نہیں میرے غموں یا خوشی کو نہ تم شمار کرو میرے حبیب مجھے پیار

ye barishain bhi tum se hain

یہ بارشیں بھی تم سی ہیں کبھی شور ہیں کبھی چپ سی ہیں یہ بارشیں بھی تم سی ہیں جو برس گئیں تو بہار ہیں جو ٹھہر گئیں تو قرار ہیں کبھی آ گئیں یونہی بے سبب کبھی چھا گئیں یونہی روزوشب کبھی شوخ ہیں کبھی گم سی ہیں یہ بارشیں بھی تم سی ہیں

salok e narwa ka es liye shikwa nahi karte

سلوک ناروا کا اس لیے شکوہ نہیں کرتا کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پرواہ نہیں کرتا بہت ہوشیار ہوں اپنی لڑائی آپ لڑتا ہوں میں دل کی بات کو دیوار پہ لکھا نہیں کرتا اگر پڑ جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا زمیں پیروں سے کتنی بار ایک دن میں نکلتی ہے میں ایسے حادثوں پہ دل مگر چھوٹا نہیں کرتا تیرا اصرار سر آنکھوں پر تجھ کو بھول جانے کی میں کوشش کر کے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا