Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2012

Ansoo.....

اسمان روتا ھے تو خوبصورت سبزہ اگاتا ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔قلم روتا ھے تو آسمان کے کاغذ پر الفاظ کے ستارے چمکتے ھیں ۔ ۔ ۔بچہ روتا ھے تو اسے غذا ملتی ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بیوی روتی ھے تو تنخواہ ملتی ھے ۔ ۔ ۔ ۔۔ باد نسیم روتی ھے تو کلیاں کھلتی ھیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔وقت سحر گنہگار روتا ھے تو دوزخ کی آگ بجھتی ھے۔ ۔ ۔ سارے سمندر ، سب دریا ، تام ندیاں دوزخ کی آگ بجھانا چاہیں تو نہیں بجھا سکتے ۔ ۔ ۔ ۔اور بندہ خدا کی آنکھ سے نکلا ھوا ایک قطرہ اسے بجھا دیتا ھے ۔ ۔ ۔ آنسو کا کتنا وزن ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔آدمی بیس سیر وزن اٹھا لیتا ھے ۔ ۔ مگر آنسو نہیں اٹھا سکتا ۔ ۔ ۔وہ گر پڑتے ھیں

Samandar....

کہتے ہیں کہ ایک چھوٹی مچھلی نے بڑی مچھلی سے پوچھا "آپا یہ سمندر کہاں ہوتا ہے؟" اس نے کہا جہاں تم کھڑی ہو یہ سمندر ہے۔ اس نے کہا، آپ نے بھی وہی جاہلوں والی بات کی یہ تو پانی ہے، میں تو سمندر کی تلاش میں ہوں اور میں سمجھتی تھی کہ آپ بڑی عمر کی ہیں، آپ نے بڑا وقت گزارا ہے، آپ مجھے سمندر کا بتائیں گی۔ وہ اس کو آوازیں دیتی رہی کہ چھوٹی مچھلی ٹھرو، ٹھرو، میری بات سن کے جائو کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں لیکن اس نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور چلی گئی۔ بڑی مچھلی نے کہا کہ کوشش کرنے کی، جدو جہد کرنے کی، بھاگنے دوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں، دیکھنے کی اور straight آنکھوں کے ساتھ دیکھنے ضرورت ہے۔ مسئلے کے اندر اترنے کی ضرورت ہے۔ جب تک مسئلے کے اندر اتر کر نہیں دیکھو گے، تم اسی طرح بے چین و بے قرار رہوگے اور تمیں سمندر نہیں ملے گا۔ ۔ ۔ از اشفاق احمد۔ زاویہ۲۔ ص۔ ۱۵

Taqdeer