گر یہی حال ہے ساقی تیرے مے خانوں کا
ڈھیر لگ جائے گا ٹوٹے ہوئے پیمانوں کا
قحط دنیا میں ہےاب ایسے مسمانوں کا
زور جو توڑ دیا کرتے تھے طوفانوں کا
کوئی خالد ہے نہ طارق ہے نہ ابن قاسم
راستہ صاف ہے بڑھتے ہوئے شیطانوں کا
جس جگہ چاہو جہاں چاہو بہا دو اس کو
خون اس دور میں سستا ہے مسلمانوں کا
جن کے ہوتے ہوئے لُٹ جائیں غریبوں کے مکان
مرثیہ آؤ پڑھیں ایسے نگہبانوں کا
Comments
Post a Comment