کہانیاں اب بدل گئی ہیں
جو سچ تھا اب جھوٹ ہوگیا ہے
جو ان میں سورج بنا ہوا تھا،وہ شب کی تایک وادیوں
میں اُترگیا ہے
نہ کوئی تحریر جاگتی ہے ،نہ اب کوئی حرف بولتا ہے
نہ آنکھ رستوں کو دیکھتی ہے ،نہ راہ منزل سے آشنا ہے
وہ سارا منظر بدل گیا ہے
نہ اب زباں کی ہتھیلیوں پر دعا ٹھہرتی ہے نیکیوں کی
ہوا نے برباد کر کے رکھ دیں انائیں معصوم تتلیوں کی
نہ اب گلابوں میں وہ مہک ہے
جو رہ سے بھٹکے مسافروں کو ٴ
بہار موسم کی بستیوں کا پتا بتائے
نہ اب وفاکی وہ بستیاں ہیں
جو تھکنے والوں،جو اپنے پیاروں کی رہ گزر سے بچھڑنے
والوں کو حوصلہ دیں
انہیں دعا دیں
یہ ساری باتیں کہانیاں ہیں
نہ اب وہ آنکھیں ہیں جن میں خوابوں کے سارے موسم
گلاب موسم بنے ہوئے تھے
نہ اب وہ شامیں ہیں جن میں تیری فریب باتیں رفیق
لگتی تھیں ذہن و دل کو
نہ اب وہ دل ہے نہ دل کی گلیوں میں وہ لہو ہے
جو زندگی بن کے دوڑتا تھا
جو شاعری بن کے پتھروں میں گداز خوشبو بکھیرتا تھا
وہ سارا منظر بدل گیا ہے
نہ وصل کا کوئی خواب باقی،نہ اب وہ حرف سخن رہا ہے
کہانیاں اب بدل گئی ہیں
تمھارے جانے کے بعد یوں ہے
جو خواب آنکھوں میں چاہتوں کا یقین بن کر ٹھہر گئے تھے
وہ خواب سارے بکھر گئے ہیں
ملال دل میں اُتر گئے ہیں
نہ زندگی ہے نہ زندگی میں وصال موسم کی چاہ کوئی
نہ شاعری ہے نہ شاعری میں جو دکھ ہے اس سے پناہ کوئی
جو سچ تھا اب جھوٹ ہوگیا ہے
جو ان میں سورج بنا ہواتھا وہ شب کی تاریک وادیوں
میں اتر گیا ہے
کہانیاں اب بدل گئی ہیں
جو سچ تھا اب جھوٹ ہوگیا ہے
جو ان میں سورج بنا ہوا تھا،وہ شب کی تایک وادیوں
میں اُترگیا ہے
نہ کوئی تحریر جاگتی ہے ،نہ اب کوئی حرف بولتا ہے
نہ آنکھ رستوں کو دیکھتی ہے ،نہ راہ منزل سے آشنا ہے
وہ سارا منظر بدل گیا ہے
نہ اب زباں کی ہتھیلیوں پر دعا ٹھہرتی ہے نیکیوں کی
ہوا نے برباد کر کے رکھ دیں انائیں معصوم تتلیوں کی
نہ اب گلابوں میں وہ مہک ہے
جو رہ سے بھٹکے مسافروں کو ٴ
بہار موسم کی بستیوں کا پتا بتائے
نہ اب وفاکی وہ بستیاں ہیں
جو تھکنے والوں،جو اپنے پیاروں کی رہ گزر سے بچھڑنے
والوں کو حوصلہ دیں
انہیں دعا دیں
یہ ساری باتیں کہانیاں ہیں
نہ اب وہ آنکھیں ہیں جن میں خوابوں کے سارے موسم
گلاب موسم بنے ہوئے تھے
نہ اب وہ شامیں ہیں جن میں تیری فریب باتیں رفیق
لگتی تھیں ذہن و دل کو
نہ اب وہ دل ہے نہ دل کی گلیوں میں وہ لہو ہے
جو زندگی بن کے دوڑتا تھا
جو شاعری بن کے پتھروں میں گداز خوشبو بکھیرتا تھا
وہ سارا منظر بدل گیا ہے
نہ وصل کا کوئی خواب باقی،نہ اب وہ حرف سخن رہا ہے
کہانیاں اب بدل گئی ہیں
تمھارے جانے کے بعد یوں ہے
جو خواب آنکھوں میں چاہتوں کا یقین بن کر ٹھہر گئے تھے
وہ خواب سارے بکھر گئے ہیں
ملال دل میں اُتر گئے ہیں
نہ زندگی ہے نہ زندگی میں وصال موسم کی چاہ کوئی
نہ شاعری ہے نہ شاعری میں جو دکھ ہے اس سے پناہ کوئی
جو سچ تھا اب جھوٹ ہوگیا ہے
جو ان میں سورج بنا ہواتھا وہ شب کی تاریک وادیوں
میں اتر گیا ہے
کہانیاں اب بدل گئی ہیں
Comments
Post a Comment