جا ترس آ ہی گیا حشر میں لاچار مجھے
تو بھی کیا یاد کرے گا بتِ عیار مجھے
دھوپ جب سر سے گذرتی ہے بیابانوں کی
یاد آتا ہے تیرا سایۂ دیوار مجھے
شکوہ جو غلط ہے تو چلو یوں ہی سہی
حشر کا دن ہے بڑھانی نہیں تکرار مجھے
دردِ دل رسمِ محبت ہے تجھے کیا معلوم
چارہ گر تو نے سمجھ رکھا ہے بیمار مجھے
ہچکی آ آ کے کسی وقت نکل جائے گا دم
آپ کیوں یاد کیا کرتے ہیں ہر بار مجھے
اے قمر رات کی رونق بھی گئی ساتھ ان کے
تارے ہونے لگے معلوم گِراں بار مجھے
تو بھی کیا یاد کرے گا بتِ عیار مجھے
دھوپ جب سر سے گذرتی ہے بیابانوں کی
یاد آتا ہے تیرا سایۂ دیوار مجھے
شکوہ جو غلط ہے تو چلو یوں ہی سہی
حشر کا دن ہے بڑھانی نہیں تکرار مجھے
دردِ دل رسمِ محبت ہے تجھے کیا معلوم
چارہ گر تو نے سمجھ رکھا ہے بیمار مجھے
ہچکی آ آ کے کسی وقت نکل جائے گا دم
آپ کیوں یاد کیا کرتے ہیں ہر بار مجھے
اے قمر رات کی رونق بھی گئی ساتھ ان کے
تارے ہونے لگے معلوم گِراں بار مجھے
Comments
Post a Comment