Skip to main content

Naam sunta hun tera jub bhari sansar ke beach

نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ
لفظ رُک جاتے ہیں آکر مری گفتار کے بیچ

دل کی باتوں میں نہ آ یار کہ اس بستی میں
روز دل والے چُنے جاتے ہیں دیوار کے بیچ

ایک ہی چہرہ کتابی نظر آتا ہے ہمیں
کبھی اشعار کے باہر کبھی اشعار کے بیچ

ایک دل ٹوٹا مگر کتنی نقابیں پلٹیں
جیت کے پہلو نکل آئے کئی، ہار کے بیچ

کوئی محفل ہو نظر اس کی ہمیں پر ٹھہری
کبھی اپنوں میں ستایا تو کبھی اغیار کے بیچ

ایسے زاہد کی قیادت میاں توبہ توبہ
کبھی ایمان کی باتیں، کبھی کفار کے بیچ

کبھی تہذیب و تمدّن کا یہ مرکز تھا میاں
تم کو بستی جو نظر آتی ہے آثار کے بیچ

جس طرح ٹاٹ کا پیوند ہو مخمل میں عدیل
مغربی چال چلن مشرقی اقدار کے بیچ

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay