مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانو پہ سر رکھے
یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھر پہ
آج ہی جو مر گیا ہے دن
وہ دن ہمزاد تھا اس کا ۔ ۔ ۔ ۔
وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کر کے
اک دیا دہلیز پر رکھ کر
نشانی چھوڑ دے ۔ ۔ ۔ کہ محو ہے یہ قبر
اس میں دوسرا آ کر نہیں لیٹے ۔ ۔ ۔
میں شب کو کیسے بتلاوں
بہت دن میرے آنگن میں یونہی آدھے ادھورے سے
کفن اوڑھے پڑے ہیں کتنے سالوں سے ۔ ۔ ۔ ۔
جنہیں میں آج تک دفنا نہیں پایا ۔ ۔ ۔ ۔
یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھر پہ
آج ہی جو مر گیا ہے دن
وہ دن ہمزاد تھا اس کا ۔ ۔ ۔ ۔
وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کر کے
اک دیا دہلیز پر رکھ کر
نشانی چھوڑ دے ۔ ۔ ۔ کہ محو ہے یہ قبر
اس میں دوسرا آ کر نہیں لیٹے ۔ ۔ ۔
میں شب کو کیسے بتلاوں
بہت دن میرے آنگن میں یونہی آدھے ادھورے سے
کفن اوڑھے پڑے ہیں کتنے سالوں سے ۔ ۔ ۔ ۔
جنہیں میں آج تک دفنا نہیں پایا ۔ ۔ ۔ ۔
Comments
Post a Comment