Skip to main content

ghuzre hoye lamhon ki ulji hoye door ki us taraf

گذرے ہوئے لمحوں کی اُلجھی ہوئی ڈور کے اُس طرف
خواب میرے جہاں دفن مٹی میں تھے
بارشوں نے وہاں گھاس اتنی اُگا دی
کوئی رہنما سی علامت ، نشانی کوئی ، کچھ بچا ہی نہیں
کچھ بچا ہی نہیں کہ کسی کی یاد کی
کوئی اُلجھی ہوئی ایک گرہ کھولتے !
وہ سِرا ڈھونڈتے !
ایک بھیدوں بھرا ، اور زمانوں پر پھیلا ہوا !
وہ سِرا ڈھونڈتے !
جو کہیں خواب اور اس کی تعبیر کے درمیان میں کھو گیا !
ہوچکی بہت ہجر کی بارشیں
دن بہت جا چکے !
خواب میرے جہاں دفن مٹی میں ہیں
اب وہاں ہر طرف گھاس ہی گھاس ہے
اور اس گھاس میں سرسراتا ہوا
سانپ سا ایک ڈر ہے
کہیں یہ نہ ہو !
ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ سِرا بھی مل جائے
وہ گِرہ کُھل جائے
تو لمحوں کی اُلجھی ہوئی ڈور کے اُس طرف
کچھ نہ ہو

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay