جو مری زمیں کا حاکم نہ زمیندار ہوتا
وہاں صنعتیں بھی لگتیں وہاں روز گار ہوتا
جو ہوس رہی ہمیشہ وہ ہوس اگر نہ ہوتی
تو یہ نفرتیں نہ بڑھتیں نہ یہ انتشار ہوتا
جو ذرا سا ہوتا ایماں جو ضمیر پاس ہوتا
تو کبھی بھی یوں مسلماں نہ ذلیل و خوار ہوتا
جو ظفر گھٹا اُٹھی تھی وہ گھٹا اگر برستی
تو یہ گرد ہی نہ اُٹھتی نہ کوئی غبار ہوت
وہاں صنعتیں بھی لگتیں وہاں روز گار ہوتا
جو ہوس رہی ہمیشہ وہ ہوس اگر نہ ہوتی
تو یہ نفرتیں نہ بڑھتیں نہ یہ انتشار ہوتا
جو ذرا سا ہوتا ایماں جو ضمیر پاس ہوتا
تو کبھی بھی یوں مسلماں نہ ذلیل و خوار ہوتا
جو ظفر گھٹا اُٹھی تھی وہ گھٹا اگر برستی
تو یہ گرد ہی نہ اُٹھتی نہ کوئی غبار ہوت
Comments
Post a Comment