Skip to main content

khoob hai shoq ka ye pehlo bhi

خُوب ہے شوق کا یہ پہلُو بھی
میں بھی برباد ہوگیا، تُو بھی

حسن ِمغموم، تمکنت میں تری
فرق آیا نہ یک سرِ مُو بھی

یہ نہ سوچا تھا زیرِ سایہء زلف
کہ بچھڑ جائے گی یہ خوشبُو بھی

حسن کہتا تھا، چھیڑنے والے
چھیڑنا ہی تُو بس نہیں، چُھو بھی

ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لبِ جُو بھی

یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اُس کے بدن کا جادُو بھی

یاسمیں! اُس کی خاص محرمِ راز
یاد آیا کرئے گی اب تُو بھی

یاد سے اُس کی ہے مرا پرہیز
اے صبا اب نہ آئیو تُو بھی

ہیں یہی جون ایلیا ،جو کبھی
سخت مغرور بھی تھے، بدخُو بھی

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay