Skip to main content

tamhari waady ka ye aitbar kaisa ta

تمھارے وعدے کا یہ اعتبار کیسا تھا
تو آکے جا بھی چکا انتظار کیسا تھا
تمام عمر جسے ڈھونڈتی رہی نظرین
گلاب چہرہ نہ تھا پھر یہ پیار کیسا تھا
زمانے بھرنے ستایا تو ھم نھین روئے
تمہاری یاد کا ظالم خمار کیسا تھا
ادھوری باتون کی لزت عجیب تھی لیکن
نظر پہ چھایا ھوا پھر غبار کیسا تھا
ھنسی کے ساتھ ہی آنکھون مین آ گئے آنسو
خوشی کے ساتھ یہ غم کا حصار کیسا تھا
جو چاھا وہ نہ کیا جس کو چاھا وہ نہ ملا
زمانے بھر پہ ھمیں اختیار کیسا تھا

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay