Skip to main content

Soch dasht hijar ki weranion main ghum rahi

سوچ، دشت ہجر کی ویرانیوں میں گم رہی
زندگی اپنی جنوں سامانیوں میں گم رہی

رات سورج کے تعاقب میں رہی گرم سفر
دل کی وحشت چاند کی تابانیوں میں گم رہی

آسماں کے طاق میں جلتی ہوئی شام شفق
چشم نم کی آئنہ سامانیوں میں گم رہی

عکس آئینہ سے کیا کھلتا طلسم آگہی
یہ وہ حیرانی تھی جو حیرانیوں میں گم رہی

تیرے جلووں کے ستارے ہوں کہ بارش ہجر کی
دل کی یہ بستی تو بس طغیانیوں میں گم رہی

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay