تتلیاں
سبھی چاہتیں سبھی راحتیں
اسی ہمسفر کے دم سے تھیں
وہ گیا تو میری آنکھ میں
اِک ایسی رُت بسا گیا
جو روشنی تھی کھو گئی
جو تتلیاں تھیں مر گئیں
بس اِک شبِ سیاہ ہے جو
میری ہمسفر ہے اب
غموں کی ایسی بھیٹر ہے
تھی اِک خوشی نہیں رہی
شامِ فراق
سبھی چاہتیں سبھی راحتیں
اسی ہمسفر کے دم سے تھیں
وہ گیا تو میری آنکھ میں
اِک ایسی رُت بسا گیا
جو روشنی تھی کھو گئی
جو تتلیاں تھیں مر گئیں
بس اِک شبِ سیاہ ہے جو
میری ہمسفر ہے اب
غموں کی ایسی بھیٹر ہے
تھی اِک خوشی نہیں رہی
شامِ فراق
Comments
Post a Comment