Skip to main content

Ajanabi sheher k ajnabi raste mere tanhai par muskuraty rahay


اجبنی شہر کے اجنبی راستے میرے تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا زندگی کی طرف اک دریچہ کھلا
ہم بھی گویا کسی ساز کے تار ہیں چوٹ کھاتے رہے گنگناتے رہے
زہر ملتا رہا زہر پیتے رہے روز مرتے رہے روز جیتے رہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی اور ہم بھی اسے آزماتے رہے
سخت حالات کے تیز طوفان میں گھر گیا تھا ہمارا جنوں وفا
ہم چراغ تمنا جلاتے رہے وہ چراغ تمنا بجھاتے رہے

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay