بہت سجائے تھے آنکھوں میں خواب میں نے بھی
سہے ہیں اُس کے لیے یہ عذاب میں نے بھی
جُدائیوں کی خلش اُس نے بھی ظاہر نہ کی
چُھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی
دئیے بُجھا کہ سرِ شام سو گیـــا تھا وہ
بِتائی سو کہ شبِِ مہتاب میں نے بھی
یہی نہیں کہ اس نے مجھے دردِ ہجر دیا
جُدائیوں کا دیـــا ہے جواب میں نے بھی
کسی نے خون میں تر چُوڑیاں جو بھیجھی ہیں
لکھی ہے خونِ جگر سے کتاب میں نے بھی
خزاں کا وار بھی کارگر تھا دل پر مگر
بہت بچا کر رکھا یہ گُلاب میں نے بھی
سہے ہیں اُس کے لیے یہ عذاب میں نے بھی
جُدائیوں کی خلش اُس نے بھی ظاہر نہ کی
چُھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی
دئیے بُجھا کہ سرِ شام سو گیـــا تھا وہ
بِتائی سو کہ شبِِ مہتاب میں نے بھی
یہی نہیں کہ اس نے مجھے دردِ ہجر دیا
جُدائیوں کا دیـــا ہے جواب میں نے بھی
کسی نے خون میں تر چُوڑیاں جو بھیجھی ہیں
لکھی ہے خونِ جگر سے کتاب میں نے بھی
خزاں کا وار بھی کارگر تھا دل پر مگر
بہت بچا کر رکھا یہ گُلاب میں نے بھی
Comments
Post a Comment