Skip to main content

Buht sajaye te ankhon main khwaab main ne bhi

بہت سجائے تھے آنکھوں میں خواب میں نے بھی
سہے ہیں اُس کے لیے یہ عذاب میں نے بھی
جُدائیوں کی خلش اُس نے بھی ظاہر نہ کی
چُھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی
دئیے بُجھا کہ سرِ شام سو گیـــا تھا وہ
بِتائی سو کہ شبِِ مہتاب میں نے بھی
یہی نہیں کہ اس نے مجھے دردِ ہجر دیا
جُدائیوں کا دیـــا ہے جواب میں نے بھی
کسی نے خون میں تر چُوڑیاں جو بھیجھی ہیں
لکھی ہے خونِ جگر سے کتاب میں نے بھی
خزاں کا وار بھی کارگر تھا دل پر مگر
بہت بچا کر رکھا یہ گُلاب میں نے بھی

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay