گرانی کی زنجیر پاؤں میں ہے
وطن کا مقدر گھٹاؤں میں ہے
اطاعت پہ ہے جبر کی پہرہ داری
قیادت کے ملبوس میں ہے شکاری
سیاست کے پھندے لگائے ہوئے ہیں
یہ روٹی کے دھندے جمائے ہوئے ہیں
یہ ہنس کر لہو قوم کا چوستے ہیں
خدا کی جگہ خواہشیں پوجتے ہیں
یہ ڈالر میں آئین کو تولتے ہیں
یہ لہجہ میں سرائے کے بولتے ہیں
ہے غارت گری اہل ایماں کا شیوہ
بھلایا شیاطین نے قرآں کا شیوہ
اٹھو نوجوانو! وطن کو بچاؤ!
شراروں سے حد چمن کو بچاؤ
ساغر صدیقی
وطن کا مقدر گھٹاؤں میں ہے
اطاعت پہ ہے جبر کی پہرہ داری
قیادت کے ملبوس میں ہے شکاری
سیاست کے پھندے لگائے ہوئے ہیں
یہ روٹی کے دھندے جمائے ہوئے ہیں
یہ ہنس کر لہو قوم کا چوستے ہیں
خدا کی جگہ خواہشیں پوجتے ہیں
یہ ڈالر میں آئین کو تولتے ہیں
یہ لہجہ میں سرائے کے بولتے ہیں
ہے غارت گری اہل ایماں کا شیوہ
بھلایا شیاطین نے قرآں کا شیوہ
اٹھو نوجوانو! وطن کو بچاؤ!
شراروں سے حد چمن کو بچاؤ
ساغر صدیقی
Comments
Post a Comment