’تُجھے اس قدر ہیں شکایتیں،
کبھی سُن لے میری حکایتیں۔
تُجھے گر نہ کوئی ملال ھو،
میں بھی ایک تُجھ سے گلہ کروں؟
نہیں اور کُچھ بھی جواب اب
میرے پاس تیرے سوال کا۔
تُو کرے گا کیسے یقیں میرا،
مُجھے تو بتا دے میں کیا کروں؟
یہ جو بھولنے کا سوال ھے،
میری جان یہ بھی کمال ھے۔
تُو نمازِ عشق ھے جانِ جاں،
تُجھے رات و دن میں ادا کروں۔
تیرا پیار تیری محبتیں،
میری زندگی کی عبادتیں۔
جو ھو جسم و جاں میں رواں دواں،
اُسے کیسے خود سے جُدا کروں؟
تُو ھے دل میں، تُو ھی نظر میں ھے،
تُو ھے شام تُو ھی سحر میں ھے۔
جو نجات چاھوں حیات سے،
تُجھے بھولنے کی دعا کروں۔‘‘
کبھی سُن لے میری حکایتیں۔
تُجھے گر نہ کوئی ملال ھو،
میں بھی ایک تُجھ سے گلہ کروں؟
نہیں اور کُچھ بھی جواب اب
میرے پاس تیرے سوال کا۔
تُو کرے گا کیسے یقیں میرا،
مُجھے تو بتا دے میں کیا کروں؟
یہ جو بھولنے کا سوال ھے،
میری جان یہ بھی کمال ھے۔
تُو نمازِ عشق ھے جانِ جاں،
تُجھے رات و دن میں ادا کروں۔
تیرا پیار تیری محبتیں،
میری زندگی کی عبادتیں۔
جو ھو جسم و جاں میں رواں دواں،
اُسے کیسے خود سے جُدا کروں؟
تُو ھے دل میں، تُو ھی نظر میں ھے،
تُو ھے شام تُو ھی سحر میں ھے۔
جو نجات چاھوں حیات سے،
تُجھے بھولنے کی دعا کروں۔‘‘
Comments
Post a Comment