اب تیری یاد سے وحشت نہیںہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں پر ازیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسے بدلہ ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میںخیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیںہوتی مجھ کو
محسن نقوی
زخم کھلتے ہیں پر ازیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسے بدلہ ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میںخیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیںہوتی مجھ کو
محسن نقوی
Comments
Post a Comment