عشق میں تیرے کوہِ غم سر پہ لیا، جو ہو سو ہو
عیش و نشاطِ زندگی چھوڑ دیا، جو ہو سو ہو
عقل کے مدرسے سے اُٹھ عشق کے میکدے میں آ
جامِ فنا و بےخودی اب تو پی آ، جو ہو سو ہو
ھجر کی جو مصیبتیں عرض کیں اُس کے رو بہ رو
ناز و ادا سے مسکرا، کہنے لگا، جو ہو سو ہو
ھستی کے اِس سراب میں رات کی رات بس رہے
صبحِ عدم ہوا نمو ، پاؤں اُٹھا، جو ہو سو ہو
Comments
Post a Comment