جو دل میں ہو، سو کہو تم، نہ گفتگُو سے ہٹو
رہو، پر آنکھ کے آگے، نہ رُوبرُو سے ہٹو
میں آپ پھیرتا ہُوں، اپنے حلْق پر خنجر
چھُری اُٹھالو تم اپنی، مِرے گلُو سے ہٹو
شہیدِ ناز کے، ہرزخْم سے ہے خُوں جاری
تمھارا، تر نہ ہو دامن کہیں لہُو سے، ہٹو
جو پیش آئے وہ مستو، کرم ہے ساقی کا
نہ پھیروجام سے منہ، اور نہ تم سبُو سے ہٹو
بہادرشاہ ظفر
Comments
Post a Comment