میں بچپن میں
سبھی دُکھ
گھر کی دیواروں پہ
... لکھ دینے کا عادی تھا
مگر پردیس میں آکر
... میں اپنے گھر کی دیواروں پہ روشن
سب دُکھوں کو بھُول بیٹھا ہوں
مجھے ماں نے بتایا ہے
کہ اب کی بارشوں میں
گھر کی دیواریں بھی روئی ہیں
سو گھر جا کر
مجھے دیوار پر
لکھی ہوئی
تحریر کا ملبہ اُٹھا نا ہے
کہ
میں بچپن میں
سبھی دُکھ
گھر کی دیواروں پہ
لکھ دینے کا عادی تھا
Labels
نظمیں
Labels:
نظمیں
Comments
Post a Comment