بھینس کبھی دودھ دیتی ہے لیکن وہ کافی نہیں ہوتا. باقی دودھ گوالا دیتا ہے اور دونوں کے باہمی تعاون سے ہم شہریوں کا کام چلتا ہے. تعاون اچھی چیز ہے لیکن پہلے دودھ کو چھان لینا چاہیئے تاکہ مینڈک نکل جائیں
بھینس کا گھی بھی ہوتا ہے، بازار میں ہر جگہ ملتا ہے. آلوؤں، چربی اور وٹامن سے بھرپور. نشانی اس کی یہ ہوتی ہے کہ پیپے پر بھینس کی تصویر بنی ہوتی ہے اس سے زیادہ تفصیل ميں نہ جانا چاہیئے
آج کل بھینس انڈے نہیں دیتی. مرزا غالب کے زمانے کی بھینس دیتی تھی. حکیم لوگ پہلے روغنِ گُل بھینس کے انڈے سے نکالا کرتے تھے. پھر دَوا جتنی ہے کُل بھی نکال لیا کرتے تھے. بہت سے امراض کے لئے مفید ثابت ہوتی تھی
ابن انشاؑ
Comments
Post a Comment