خود کشی ۔
۔
"۔ ۔ ۔ ۔ مجھے اس وقت گائوں کا وہ زمین دار یاد آ رہا ہے جس نے ستر سال کی عمر میں ایک سولہ سال کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ابھی سہاگ کے جوڑے کا کلف بھی ٹھیک سے نہ ٹوٹا ہوگا وہ حالات پیدا ہو گئے جس میں بعض جلد باز اصحاب قتل کر بیٹھتے ہیں۔ لیکن آدمی تھا بلا کا دور اندیش۔ بہت کچھ غور خوض اور اپنی طبیعت کے رجحان کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچا کہ خود کشی نسبتاً آسان رہے گی۔ قتل میں بڑا کھڑآگ ہے۔ یاد رہے کہ اس زمانے میں ریل اور بندوق کا غلط استعمال عام نہیں ہوا تھا۔ اس لیے غیور حضرات کو کنویں جھانکنا پڑتے تھے۔ لیکن ان دنوں کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی اور کنویں کا پانی ایسا ٹھنڈا برف ہو رہا تھا کہ غصے میں کوئی آدمی کود پڑے تو چھن سے آواز پیدا ہو۔ لہٰذا زمین دار نے ایک روئی کا فرغل اور دو موٹے موٹے لحاف اوڑھ کر کنویں میں چھلانگ لگائی اور آخر انھی لحافوں نے اسے نہ صرف سردی سے بلکہ حرام موت سے بھی بچا لیا۔"
۔۔۔ چراغ تلے ۔۔۔از مشتاق یو سفی
Comments
Post a Comment