ابو یعقوب اقطع بصری کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حرم شریف میں دس دن تک بھوکا رہا ، مسلسل بھوکا رہنے کی وجہ سے لاغر ہو گیا، خیال آیا کہ مجھے باہر نکلنا چاہئے ، چنانچہ یہ سوچ کر جنگل کی طرف نکلا کہ شاید کوئی ایسی چیز مل جائے جس سے یہ کمزوری دور ہو سکے ، میں نے جنگل میں ایک شلجم پڑا ہوا دیکھا ،اسے اٹھا لیا لیکن دل میں عجیب سی وحشت ہوئی اور ایسا لگا کہ کوئی کہہ رہا ہو تو دس دن سے بھوکا رہا اور اب اس بھوک کو سڑے ہوئے شلجم سے مٹا نا چاہتا ہے ؟ میں نے وہ شلجم وہیں پھینک دیا اور حرم شریف میں آکر بیٹھ گیا .
تھوڑی دیر بعد ایک عجمی شخص نظر آیا جس کے ہاتھوں میں خوان پوش تھا وہ میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور کہا یہ آپ کیلئے ہے ، میں نے پو چھا آپ نے میری تخصیص کیوں کی ؟ اس نے کہا ہم دس روز سے سمندر میں سفر کر رہے تھے ہماری کشتی طوفان کی زد میں آگئی میں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ اگر بسلامت ساحل پر پہنچ گیا تویہ چیزیں حرم کے مجاورین میں سے اس شخص کی نذر کروں گا جو مجھے سب سے پہلے نظر آئیگا .اور آپ ہی پر سب سے پہلے نظر پڑی ہے ، جو خوان اس نے مجھے دیا اس میں مصری حلوہ ، چھلے ہوئے بادام اور برفی کے ٹکڑے تھے ،اس سے تھوڑا تھوڑا میں نے لیا اور اس سے کہا کہ میں نے تمہارا صدقہ قبول کر لیا ہے لیجاؤ بقیہ اپنے ساتھیوں کو تقسیم کردو ،اس کے جانے کے بعد میں نے دل میں سوچا کہ تیرا رزق تو دس منزل کی دوری سے تیرے پاس آرہا تھا اور تو اسے جنگل میں تلاش کر رہا تھا
Comments
Post a Comment