کسی بادشاہ کا گزر ایک گاؤں سےہوا اس نے دیکھا ایک بوڑھاآدمی بڑی محنت اور محبت سے پودے لگا رہا ہے بادشاہ دیر تک اس کا یہ کام توجہ سے دیکھتا رہا بوڑھا جب آرام کرنے لگا تو بادشاہ نےپوچھا۔۔۔۔
بابا کیا تمھیں یہ یقیں ھے ان پودوں کے پھلوں سے تم کبھی فائدہ اٹھا سکو گے اگر نہیں تو پھر اس عمر میں اتنی محنت کا فائدہ کیا؟
بابا بولا
جناب عالی
جو پھل میں کھاتا رہا ھوں وہ پودے کل کسی اور نے لگاۓ تھے اور جو آج میں لگا رھا ھوں انکا پھل وہ کھایئں گےجو کل میرے بعد آیئں گے
ھماری زندگی اسی آج اورکل میں گم ھو گی حکمراں کو اپنی حکومت کی کل کی فکر ھے
ماں باپ کو اپنی اولاد کی کل کی فکر ھے
دوکاندارآج کل کے بارے میں سوچرھا ھے
مگر افسوس ہمارا آج اورکل صرف دنیا کیلے ہے مگر آج ھم اس حقیقی کل کی فکر نہیں کرر ھے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا جسے قبر کہتے ہیں جسے میدان محشر کھتے ھیں آئیے آج ھم اس کل کی فکر کرلیں جسکی فکر کی دعوت ھم سب کے رب نے اور پیارے نبی کریمﷺ نے دی ہے۔
Comments
Post a Comment