دُکھ بولتے ہیں
جب سینے اندر سانس کے دریا ڈولتے ہیں
جب موسم سرد ہوا میں
چُپ سی گھولتے ہیں
جب آنسو پلکیں رولتے ہیں
جب سب آوازیں اپنے اپنے بستر پہ سو جاتی ہیں
تب آہستہ آہستہ کھولتے ہیں
دکھ بولتے ہیں
۔
فرحت عباس شاہ
اُردو ادب،اُردوشاعری،افسانے کہانیاں،طنزومزاح اور بہت کچھ
Comments
Post a Comment