عشق کو جذبہ و احساس کی دولت سمجھو
دل کی دھڑکن ہے اِسے دل کی جلن مت سمجھو
کوئی جلوہ ہو ہر اک جلوے میں ہے حق کا ظہور
حسن کی قدر کرو عشق کی قیمت سمجھو
جو ہے معصوم وہ ماں ، بیوی، بہن، بیٹی ہے
انگلیوں پر جو نچائے اسے عورت سمجھو
نیند اُڑ جائے گی دولت کی فراوانی سے
جو میسر ہے میاں اُس کو غنیمت سمجھو
حُسنِ جاناں کو نگاہوں سے اُتارو دل میں
اُس کے رُخ پر جو لکھی ہے وہ عبارت سمجھو
اُن کو پانے انھیں چھُونے کی تمنا نہ رکھو
اُن کا دیدار بھی ہو جائے تو قسمت سمجھو
میں نے دروازے کھلے رکھے ہیں دل کے اطیب
شوق سے آؤ اگر میری ضرورت سمجھو
Comments
Post a Comment