میں راہ اختیار سے ہٹ کر نہیں چلا
یعنی کہ اعتبار سے ہٹ کر نہیں چلا
مجھ کو خبر تھی وجہ بلندی ہے میرا عجز
یوں ہی تو انکسار سے ہٹ کر نہیں چلا
جس نے کیا تھا راہبر اپنے جنون کو
وہ شخص خارزار سے ہٹ کر نہیں چلا
گھٹتا رہا نفس بہ نفس اور پھر بھی میں
دنیا کے کاروبار سے ہٹ کر نہیں چلا
اب کیا گلہ کریں کہ مراسم میں تیرا قلب
اٹھتے ہوئے غبار سے ہٹ کر نہیں چلا
بے سمت چل پڑا تھا تجھے ڈھونڈتے ہوئے
احسن مگر پکار سے ہٹ کر نہیں چلا
---احسن مرزا
Comments
Post a Comment