تیرے مہندی لگے ہاتھوں پہ میرا نام لکھا ہے
ذرا سے لفظ میں کتنا پیغام لکھا ہے
یہ تیری شان کے شایان نہیں لیکن مجبوری
تیری مستی بھری آنکھوں کو میں نے جام لکھا ہے
میں شاعر ہوں، مگر آگے نہ بڑھ پایا روایت سے
لبوں کو پنکھڑی، زلفوں کو میں نے شام لکھا ہے
مجھے موت آئے گی جب بھی تیرے پہلو میں آئے گی
تیرے غم نے بہت اچھا میرا انجام لکھا ہے
میری قسمت میں ہے اک دن گرفتار وفا ہونا
میرے چہرے پہ تیرے پیار کا الزام لکھا ہے
قتیل اک خوبصورت بت ہے، میں جس کا پجاری ہوں
میرے مذہب کے خانے میں مگر اسلام لکھا ہے
Comments
Post a Comment