ویسے گزر بسر کے لئے کچھ کمی نہیں
پر زندگی کی جیب میں اک سانس بھی نہیں
چاہے بھری ہوئی ہوں ہزاروں تجوریاں
بچے کی اک ہنسی سے زیادہ بڑی نہیں
احساس سُن رہا ہے حنا بیز دستکیں
بینائی کہہ رہی ہے یہاں تو کوئی نہیں
لے تو رہے ہیں عہد درخشاں میں سانس ہم
حیرت کی بات یہ ہے کہیں روشنی نہیں
ماں باپ کی خوشی میں نبی اور خدا ہیں خوش
اِس سے بڑی جہان میں دولت کوئی نہیں
کچھ ماورا سا ہے مری تخلیق کا جمال
خوشبو نہیں ، خیال نہیں، روشنی نہیں
انسانیت کا درد اُٹھا تا نہیں ہے جو
اطیب مری نظر میں وہ انسان ہی نہیں
Comments
Post a Comment