ڈاکٹر افتخار مغل صاحب کی آخری غزل جس کے بعد وہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ، کمنٹس کا انتظار رہے گا
ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
کوئی دلوں کے معالج ، کوئی محمد بخش
تمام شہر میں کوئی مرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
وہی ہے درد کا درماں بھی افتخار مغل
کہیں قریب وہ بے درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
Comments
Post a Comment