بکرا عید بھی کمال کی عید ہوتی ہے ۔
ہم نے ایک بکرے والے سے پوچھا کہ " بھائی یہ بکرا کتنے کا ہے ؟ "
کہنے لگا " آٹھ ہزار کا " ۔
آٹھ ہزار کا ؟؟
ہم نے حیرت سے کہا " اس میں وی سی آر لگا ہوا ہے " ۔
ہماری بات سن کر اس کا منہ بن گیا ۔
لہٰذا اس نے منہ پھیر لیا ۔
ایک اور بکرے والے سے قیمت پوچھی تو ہمارے کان میں کہنے لگا
" صرف سات ہزار "
ہم نے بھی اس کے کان میں کہا ۔
" سات سو کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ "۔
اس نے کان میں کہا " آپ کام کیا کرتے ہیں ؟ "
ہم نے کان میں کہا " صحافی ہیں "۔
وہ کچھ دیر ہمیں گھورتا رہا اور کان میں بولا
" میری مانیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی چھوٹی موٹی مرغی ذبح کر لیں ۔"
ہم نے کان میں جواب دیا ۔
" شرع میں مرغی کی قربانی جائز نہیں ۔ مولوی صاحب اعتراض کریں گے " ۔
اس نے سر گوشی کی ۔
" مولوی کو پچیس روپے لگا دو خود ہی مان جائے گا ۔"
" لیکن تم بکرا سستا کیوں نہیں دے سکتے ؟ "
وہ غصے میں آگیا ۔ تاہم بات کان ہی میں کی کہنے لگا ۔
" یہ بکرا تمہاری تنخواہ سے بھی زیادہ کا ہے زیادہ سے زیادہ ایک ہزار کم کر سکتا ہوں ۔ لاؤ نکالو چھہ ہزار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "
ہم نے دو انگلیاں بلند کر دیں ۔
ہم نے تین انگلیاں بلند کیں ۔ ۔ ۔ ۔ وہ ٹس سے مَس نہ ہوا ۔
اور بدستور پانچ انگلیاں کھڑی رکھیں ۔ ہ
م نے کچھ پس و پیش کے بعد چار انگلیاں کھڑی کیں ۔
لیکن اس کے کان پہ جوں نہ رینگی۔
وہ اسی طرح ہمیں " پانچ انگلیاں " دکھاتا رہا ۔
ہم نے تنگ آ کر اس کے کان میں کہا ۔ " ایک ہزار سے کیا فرق پڑتا ہے ؟"
بولا " تو پھر دیجیے ایک ہزار زائد " ۔
ہم نے ہڑ بڑا کر اس کی طرف دیکھا پھر سوچ کر دوبارہ اس کے کان میں گھسے ۔
" یہ بتاؤ بکرا اصلی ہے ناں ؟"
اسے غصہ آگیا " نہیں نقلی ہے ۔ تائیوان کا بنا ہوا ہے ۔"
" تم تو ناراض ہو گئے ؟ "
" اور کیا ہنسوں ۔؟"
" اچھا یہ بتاؤ کہ اس بکرے میں کیا کیا خوبیاں ہیں ؟"
بکرے والے نے اوپر سے نیچے تک ہمارا جائزہ لیا پھر اطمینان سے بولا ۔
" اس بکرے کی یہ خاصیت ہے کہ یہ چُھری دیکھ کر بکری نہیں ہو جاتا ۔"
بکرے کی یہ خاصیت ہمیں بہت اچھی لگی ۔ لہٰاذا ہم اسے خریدے بغیر واپس آ گئے ۔
گل نو خیز اختر کی " نوخیزیاں " سے اقتباس
Comments
Post a Comment