ایک چائنز لطیفہ پیش خدمت ہے آپ بھی سنیے
چائنہ کے ایک بینک میں ڈاکو گھس آئے ۔ چلا کر کہنے لگے "سارے نیچے لیٹ جاو ، پیسے تو حکومت کے ہیں جان تمہاری اپنی ہے" اور سب نیچے لیٹ گئے
ایک خاتون کے لیٹنے کا انداز زرا میعوب تھا ۔ ایک ڈاکو نے چلا کر کہا "تمیز سے لیٹو ڈکٹتی ہورہی ہے عصمت دری نہیں "
ڈکیتی کے بعد جب ڈاکو واپس لوٹے تو چھوٹۓ والے ڈاکو نے جو کہ انتہائی پڑھا لکھا ہوا تھا بڑے ڈاکو سے جو کہ صرف چھ جماعتیں پاس تھا پوچھا" کتنا مال ہاتھ آٰیا"۔
بڑے ڈاکو نے کہا "تم بڑے ہی بیوقوف ہو اتنی زیادہ رقم ہے ہم کیسے گن سکتےہیں ،ٹی وی کی خبروں سے خود ہی پتہ چل جائے گا کہ کتنی رقم ہے "
ڈاکووں کے جانے کے بعد بینک مینجر ، بینک سپروائزر کو کہا کہ پولیس کو جلدی سے فون کرو !! سپروائزر بولا "انتظار کریں ،پہلے اپنے لیے 10 ملین ڈالر نکال لیں اور پھر جو پچھلا ہم نے 70 ملین ڈالر کا غبن مارا ہے اس کو بھی کل ڈکیتی شدہ رقم میں ڈال لیں"
یہ اچھی بات ہے اگر بینک میں ہروز ڈکیتی ہو
اگلے دن میڈیا پر خبر چلی کہ بینک میں 100 ملین ڈالر کی ڈکیتی ہوئی ہے ۔ اصل ڈاکووں نے رقم گننی شروع کی ،بار بار گنی لیکن وہ صرف 20 ملین ڈالر نکلی ۔ ڈاکو اپنا سر پیٹنے لگے کہ ہم نے اپنی جان موت کے خطرے میں ڈالی اور ہمارے ہاتھ صرف بیس ملین اور بینک مینجر صرف انگلی کے اشارے سے 80 ملین لے گیا !! ڈاکو ہونے سے تو بہتر تھا کہ ہم پڑھ لکھ جاتے !!
چائنہ کے لیے تو ایک لطیفہ ہے پاکستان کے لیے ایک حقیقت ۔ یہ ایک بڑا سا بنیک ہے جس میں ہر پانچ سال بعد کچھ ڈاکو گھس آتے ہیں ، لوگوں کو نیچے لیٹنے پر مجبور کردیتے ہیں ، اور لوٹنے کے ساتھ ساتھ جھوٹی اخلاقیات و شرم و حیا کا درس دیتے رہتے ہیں ! جب تک یہ لوٹتے رہتے ہیں دوسرے تماشہ دیکھتے رہتے ہیں ، ان کا دور ختم ہوتا ہے پڑھے لکھے ڈاکووں کا بیورو کریسی ،ٹیکنو کریسی ، حقہ کریسی ، خوشامد کریسی اور نہ جانے کون کون سی کریسی کے ناموں تلے کا دور شروع ہوتا ہے اگلے پانچ سال والوں کو یہ حساب دینا ہوتا ہے کہ خزانے میں لوٹنے کے لیے کتنا مال پڑا ہے یہ مناسب موقع جان کر اپنی لوٹ مار بھی اسی میں شامل کردیتے ہیں !! جانے والے پریشان ہوتے ہیں کہ ہم تو اتنا نہیں لوٹا یہ مال کہاں چلا گیا !! اور آنے والا اس انتظار میں لگ جاتا ہے کہ چلو تھوڑا سا وقت گزر جانے دو پھر ہم لوٹتے ہیں ، نئے آنے والے اپنے پڑھے لکھے بٹھاتے ہیں تاکہ ان کی لوٹ مار کا علم نہ ہوسکے ۔ ان کی لوٹ مار کا تو علم ہوجاتا ہے لیکن یہ پڑھے لکھے ان کے پردے میں جو لوٹ مار کرتے ہیں اس کا علم ان ڈاکووں کو بھی نہیں ہوتا !!!
ڈاکو ہونے سے بہتر ہے بندہ بیوروکریٹ ہوجائے !!
ویسے یہ لطیفہ "جیونیوز" اپنے علم پھیلانے کی مہم میں بھی شامل کرسکتا ہے ۔ علم کے فائدے کے عنوان سے ۔ کیونکہ جو علم وہ پھیلانا چاہتا ہے اس سے بیورو کریٹ ، ٹیکنو کریٹ ، پیپسی کریٹ ،حقہ کریٹ اور ڈاکو ہی جنم لیتے ہیں !!
Comments
Post a Comment