شہر کی ایک مشہور و معروف سرجن کا اکلوتا بیٹا جو مشکل سے چھ سال کا ہے آج صبح اچانک سر درد کی وجہ سے زور زور سے رونے لگا.
پتہ چلا کہ اسے بہت تیز بخار بھی ہے.
میں نے بچے کی والدہ کو کال کی تو فون کسی نے ریسیو نہ کیا.
ایک کے بعد ایک کال
مگر بے سود...
بچے کی حالت درد سے بگڑتی جارہی تھی.
وہ درد سے ایڑیاں رگڑ رہا تھا. ڈاکٹر کو بلوایا گیا. انجکشن لگا
اتنی بھاگ دوڑ کے بعد
آخر وہ سو گیا.
بار بار اسکی والدہ کے نمبر پر کوشش کرتی رہی مگر کوئی جواب نہ آیا.
میں نے انکے نمبر پر ایک میسج بھیج دیا تاکہ وہ آپریشن سے فارغ ہوکر اسے لے جائیں.
سارا دن وہ بچہ میری گود میں سویا رہا. جب اسکی والدہ آئیں چہرہ تھکاوٹ سے زرد اور سرخ سوجی ہوئی آنکھیں.
اپنے بچے کو سکون سے سوتا دیکھ کر میرے پاس بیٹھ گئیں.
انہوں نے بتایا کہ ۱۲گھنٹے سے وہ ایک بچے کا آپریشن کر رہی تھیں.
وہ اپنے والدین کا اکلوتا بچہ ہے. انہیں اپنے بچے کا خیال آتا رہا کہ انکا بھی اکلوتا بچہ ہے. اسی لئے انہوں نے اسے اپنا بچہ سمجھ کر اسکا کامیاب آپریشن کیا.
اسکے والدین بہت خوش ہیں.
جب مجھے آپکا میسج ملا تو میری آنکھیں بھر آئی تھیں کہ میں کسی کے بچے کو اپنا سمجھ کر اسے بچانے کے لئے اتنی کوشش کرتی رہی. مگر میرا بیٹا پتہ نہیں اکیلا کتنی تکلیف میں ہوگا.
پتہ نہیں کسی نے اسکو سنبھالا بھی ہوگا یا نہیں.
میرا دل سخت خفا تھا قدرت کے انصاف پر...
مگر جب میں نے اسکو آپکی گود میں اتنے سکون سے سوتا دیکھا تو قدرت سے شکوہ دور ہوگیا.
.
.
اور دنیا مکافات عمل ہے پر میرا ایمان اور پختہ ہوگیا.
Comments
Post a Comment