عدالت میں ایک مقدمہ آیا کہ ایک شخص نے بس میں سفر کے دوران ایک خاتون کو تھپڑ مار دیا۔
جج نے ملزم سے پوچھا ۔ تم نے اس خاتون کو تھپڑ کیوں مارا ؟
ملزم کہنے لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جناب بات دراصل یہ تھی کہ میں ان محترمہ کی سیٹ کے سامنے بیٹھا تھا‘
میں نےدیکھا کہ بس کنڈیکڑ اس خاتون کے پاس آیا اور کہا کہ ٹکٹ لے لیجئے ۔
یہ سن کر خاتون نے سیٹ کے نیچے سے اپنا سوٹ کیس نکالا ،
سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا ۔
پرس نکال کر سوٹ کیس بند کیا
سوٹ کیس بند کرکے اپنا پرس کھولا ۔
پرس کھول کر اس میں سے اپنا چھوٹا سا بٹوا نکالا
بٹوا نکال کر پرس بند کردیا ۔
پرس بند کرکے پھر سوٹ کیس کھولا
سوٹ کیس کھول کر پرس اس میں رکھ دیا
پرس سوٹ کیس میں رکھ کر خاتون سوٹ کیس پھر سیٹ کے نیچے رکھا۔
خاتون نے جب اپنا بٹوا کھولا تو۔۔۔اتنی دیر تک کنڈیکڑ دوسری طرف چلا گیا تھا ۔ ۔
چنانچہ خاتون نے سیٹ کے نیچے سے اپنا سوٹ کیس نکالا
سوٹ کیس نکال کر اسے کھولا ۔
سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا
بٹوا پرس میں بندکرکے پرس کو پھر سوٹ کیس میں رکھا
اور سوٹ کیس بند کرکے سیٹ کے نیچے رکھا ۔
اتنے میں کنڈیکڑ پھر اس خاتون کی طرف آیا اور ٹکٹ لینے کو کہا تو خاتون نے پھر سوٹ کیس کھولا اور سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا، پرس نکال کر سوٹ کیس بند کرکے پرس کھولا
پرس کھول کر بٹوا نکالا اور بٹوا نکال کر پرس بند کردیا
پرس بند کرکے سوٹ کیس کھولا اور سوٹ کیس کھولا
جج یہ تکرار سن کر جھنجلا اٹھا اور چلا کر بولا۔ " یہ کیا بک بک لگا رکھی ہے ؟ ‘‘
ملزم کہنے لگا ۔ ۔
جناب والا ! میں بھی آپکی طرح جھنجلا گیا تھا اور بےاختیار میں نے خاتون کو تھپڑ مار دیا ۔
Comments
Post a Comment