Skip to main content

یارو کہاں تلک محبت نبھاؤں میں

 
یارو کہاں تلک محبت نبھاؤں میں
دو مجھ کو بددعا کہ اسے بھول جاؤں میں

دل تو جلاگیا ہے وہ شعلہ سا آدمی
اب کس کو چھو کے ہاتھ اپنا جلاؤں میں

سنتا ہوں اب کسی سے وفا کررہا ہے وہ
اے زندگی خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں میں

اک شب بھی وصل کی نہ مرا ساتھ دے سکی
عہد فراق آکہ تجھے آزماؤں میں

بدنام میرے قتل سے تنہا تو ہی نہ ہو
لا اپنی مہر بھی سر محضر لگاؤں میں

اُس جیسا نام رکھ کے اگر آئے موت بھی
ہنس کر اُسے قتیل گلے لگاؤں میں

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay