گلابوں سے مہکی لڑی ہو گئی ہوں
محبّت کی پہلی کڑی ہو گئی ہوں
مجھے تُو نے ایسی نگاہوں سے دیکھا
کہ میں ایک پل میں بڑی ہو گئی ہوں
سر ِشام آنے کا ہے اس کا وعدہ
میں صبح سے در پر کھڑی ہو گئی ہوں
نہ چُھڑوا سکو گے کبھی ہاتھ اپنا
محبّت بھری ہتھکڑی ہو گئی ہوں
بہت دور ہے مجھ سے خوشیوں کا موسم
مُسلسل غموں کی جھڑی ہو گئی ہوں
جُدا کر نہ پائے گا اب کوئی ماہ رُخ
وہ خوشبو ہے میں پنکھڑی ہو گئی ہوں
محبّت کی پہلی کڑی ہو گئی ہوں
مجھے تُو نے ایسی نگاہوں سے دیکھا
کہ میں ایک پل میں بڑی ہو گئی ہوں
سر ِشام آنے کا ہے اس کا وعدہ
میں صبح سے در پر کھڑی ہو گئی ہوں
نہ چُھڑوا سکو گے کبھی ہاتھ اپنا
محبّت بھری ہتھکڑی ہو گئی ہوں
بہت دور ہے مجھ سے خوشیوں کا موسم
مُسلسل غموں کی جھڑی ہو گئی ہوں
جُدا کر نہ پائے گا اب کوئی ماہ رُخ
وہ خوشبو ہے میں پنکھڑی ہو گئی ہوں
Comments
Post a Comment