کیا بتائیں فصل ِبے خوابی یہاں بوتا ہے کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون
تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پس ِدیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون
بس تیری بے چارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون
کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون
کوئی بے ترتیبیٔ ِکردار کی حد ہے سلیم
داستاں کس کی ہے، زیبِ داستاں ہوتا ہے کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون
تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پس ِدیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون
بس تیری بے چارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون
کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون
کوئی بے ترتیبیٔ ِکردار کی حد ہے سلیم
داستاں کس کی ہے، زیبِ داستاں ہوتا ہے کون
Comments
Post a Comment