محبت کچھ نہیں دیتی
سوائے خامشی کے
جو رگوں میں بہتی رہتی ہے
سوائے ایک ویرانی
جو دل پہ چھائی رہتی ہے
سوائے درد رسوائی
جو چاروں سمت ہوتا ہے
سوائے ایک اذیت
جو ساری عمر رہتی ہے
ہم اپنا سر اٹھا کر چل نہیں سکتے
گناہ کرتے نہیں
پھر بھی گنھگاروں میں شامل ہیں
روایت کے اسیروں کو
محبت کچھ نہیں دیتی
سوائے خامشی کے
جو رگوں میں بہتی رہتی ہے
سوائے ایک ویرانی
جو دل پہ چھائی رہتی ہے
سوائے درد رسوائی
جو چاروں سمت ہوتا ہے
سوائے ایک اذیت
جو ساری عمر رہتی ہے
ہم اپنا سر اٹھا کر چل نہیں سکتے
گناہ کرتے نہیں
پھر بھی گنھگاروں میں شامل ہیں
روایت کے اسیروں کو
محبت کچھ نہیں دیتی
Comments
Post a Comment