Skip to main content

Gulo main rung baray bad e nobahar chaly

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبر چلے

قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھـ تو کہو

کہیں تو بہـــرخـــدا آج ذکر یار چلے

کبھی تو صبح تیرے کنج لب سے ہو آغاز

کبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے

بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی

تمہارے نام پہ آئنگے غمگسار چلے

جو ہم پہ گذری سو گذری مگر شب ہجراں

ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے

حضور یار ہوئے دفتر جنوں کی طلب

گرہ میں لے کے گریبان کا تار تار چلے

مقام، فیض، کوئے راہ میں جچا ہی نہیں

جو کوی یار سے نکلے تو سوی دار چلے

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay