Skip to main content

Khabi khabi mere dil main khayal ata hai

کبھی کبھی میرے دل میں‌خیال آتا ہے

کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاؤں میں
گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی
یہ تیرگی جو میری زیست کا مقدر ہے
تیری نظر کی شعاعوں‌میں‌کھو بھی سکتی تھی


عجب نہ تھا کہ میں‌ بے گانہ الم ہو کر
تیرے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا
تیرا گداز بدن، تیری نیم باز آنکھیں
انہی حسین فسانوں میں‌محو ہو رہتا

پکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی
تیرے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا
حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
گھنیری زلفوں کے سایہ میں‌چھپ کے جی لیتا

مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے
کہ تو نہیں‌تیرا غم، تیری جستجو بھی نہیں
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے
اسے کسی کے سھارے کی آرزو بھی نھی

زمانے بھر کے دکھوں کا لگا چکا ہوں گلے
گزر رہا ہوں کچھ انجانی راہگزاروں‌ سے
مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں
حیات و موت کے پرہول خارزاروں سے

نہ کوئی جادہ منزل نہ روشنی کا چراغ
بھٹک رہی ہے خلاؤں ‌میں ‌زندگی میری
انہی خلاؤں میں‌ رہ جاؤں گا کبھی کھو کربھ
میں‌ جانتا ہوں میری ہم نفس مگر یونہی

کبھی کبھی میرے دل میں‌ خیال آتا ہے

ساحر لدھیانوی۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay