مثردۂ کیفیت دوامی دے
مرے خدا! مجھے اعزازِ نا تمامی دے
میں تیرے چشمۂ رحمت سے شاد کام تو ہوں
کبھی کبھی مجھے احساسِ تشنہ کامی دے
مجھے کسی بھی معزز کا ہمرکاب نہ کر
میں خود کماؤں جسے، بس وہ نیک نامی دے
وہ لوگ جو کئی صدیوں سے ہیں نشیب نشیں
بلند ہوں، تو مجھے بھی بلند بامی دے
تری زمین یہ تیرے چمن رہیں آباد
جو دشتِ دل ہے، اسے بھی تو لالہ فامی دے
بڑا سرور سہی تجھ سے ہمکلامی میں
بس ایک بار مگر ذوقِ خود کلامی دے
میں دوستوں کی طرح خاک اڑا نہیں سکتا
میں گردِ راہ سہی، مجھ کو نرم گامی دے
اگر گروں تو کچھ اس طرح سربلند گروں
کہ مارکر، مرا دشمن مجھے سلامی دے
مرے خدا! مجھے اعزازِ نا تمامی دے
میں تیرے چشمۂ رحمت سے شاد کام تو ہوں
کبھی کبھی مجھے احساسِ تشنہ کامی دے
مجھے کسی بھی معزز کا ہمرکاب نہ کر
میں خود کماؤں جسے، بس وہ نیک نامی دے
وہ لوگ جو کئی صدیوں سے ہیں نشیب نشیں
بلند ہوں، تو مجھے بھی بلند بامی دے
تری زمین یہ تیرے چمن رہیں آباد
جو دشتِ دل ہے، اسے بھی تو لالہ فامی دے
بڑا سرور سہی تجھ سے ہمکلامی میں
بس ایک بار مگر ذوقِ خود کلامی دے
میں دوستوں کی طرح خاک اڑا نہیں سکتا
میں گردِ راہ سہی، مجھ کو نرم گامی دے
اگر گروں تو کچھ اس طرح سربلند گروں
کہ مارکر، مرا دشمن مجھے سلامی دے
Comments
Post a Comment