نظر اٹھائوں
تو سنگ مر مر کی کور، بے حس سفید آنکھیں
نظر جھکائوں تو شیر قالین گھورتا ہے
مرے لیے اس محل میں آسودگی نہیں ہے
کوئی مجھے ان سفید پتھر کے
گنبدوں سے رہا کرائے
میں اک صدا ہوں
مگر یہاں گنگ ہوگیا ہو
مرے لیے تو
انہیں درختوں کے سبز گنبد میں شانتی تھی
جہاں میری بات گونجتی تھی
تو سنگ مر مر کی کور، بے حس سفید آنکھیں
نظر جھکائوں تو شیر قالین گھورتا ہے
مرے لیے اس محل میں آسودگی نہیں ہے
کوئی مجھے ان سفید پتھر کے
گنبدوں سے رہا کرائے
میں اک صدا ہوں
مگر یہاں گنگ ہوگیا ہو
مرے لیے تو
انہیں درختوں کے سبز گنبد میں شانتی تھی
جہاں میری بات گونجتی تھی
Comments
Post a Comment