Skip to main content

Muhabbaton ka hesab ta na adawaton ka shumar tha


محبتوں کا حساب تھا نا عداوتوں کا شمار تھا
کبھی اس کی ذات عذاب تھی ، کبھی روح کا وہ قرار تھا
میری پیاس اتنی ہی بڑھ گئی کے سراب جتنے ملے مجھے
ہوا دھوکہ جس پے گلاب کا وہ سلگتا ، جلتا شرار تھا
اسے میں نے مُڑ کر صدا نا دی کے پلٹ گیا تھا وہ راہ سے
میں خزاں ہوا تو پتہ چلا ، میری ذات کا وہ نکھار تھا
تُو بھی دور ہے ، میں بھی دور ہوں ، کیوں الگ ہوئے یہ راستے
تیری چاہتوں کا گریز تھا یا میری انا کا حصار تھا
وہ اگر کسی کو ملے کہیں تو کوئی بتا دے اسے ذرا
میرے فن شعر کی بے خودی ، تیرے عشق ہی کا خمار تھا



Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay