Skip to main content

hum ne soch rakka hay

ھم نے سوچ رکھا ہے
چاہے دل کی ہر خواہش
زندگی کی آنکھوں سے اشک بن کے بہ جائے
چاہے اب مکینوں پر گھر کی ساری دیواریں
چھت سمیت گر جایں
اور بے مقدر ھم
اس بدن کے ملبے میں خود ہی کیوں نہ دب جایں
تم سے کچھ نہیں کہنا

کیسی نیند تھی اپنی کیسے خواب تھے اپنے
اور اب گلابوں پر
نیند والی آنکھوں پر
نرم خو سے خوابوں پر

کیوں عذاب ٹوٹے ہیں
تم سے کچھ نہیں کہنا

گھر گئے ہیں راتوں میں
بے لباس باتوں میں
اس طرح کی راتوں میں
کب چراغ جلتے ھیں کب عذاب ٹلتے ہیں
اب تو ان عذابوں سے بچ کےبھی نکلنے کا راستہ نہیں جاناں
جس طرح تمہیں سچ کے لازوال لمحوں سے واسطہ نہیں جاناں
ھم نے سوچ رکھا ہےتم سے کچھ نہیں کہنا

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay