ٹھہرے پانی کو وہی ریت ’پرانی دےدے
میرے مولا میرے دریا کو روانی دےدے
آج کے دن کریں تجدیدِ وفا دھرتی سے
پھر وہی صبح وہی شام سہانی دےدے
تیری مٹی سے مرا بھی تو خمیر ’اٹھا ہے
میری دھرتی تو مجھے میری کہانی دےدے
وہ محبت جسے ہم بھول چکے برسوں سے
’اس کی خوشبو ہی بطور اک نشانی دےدے
تپتے صحراؤں پہ ہو ’لطف و کرم کی بارش
خشک چشموں کے کناروں کو بھی پانی دےدے
دیدہ و دل جسے اب یاد کیا کرتے ہیں
وہی چہرہ ،وہی آنکھیں وہ جوانی دےدے
جس کی چاہت میں حسن آنکھیں بچھی جاتی ہیں
میری آنکھوں کو وہی لعل یمانی دےدے
حسن رضوی
میرے مولا میرے دریا کو روانی دےدے
آج کے دن کریں تجدیدِ وفا دھرتی سے
پھر وہی صبح وہی شام سہانی دےدے
تیری مٹی سے مرا بھی تو خمیر ’اٹھا ہے
میری دھرتی تو مجھے میری کہانی دےدے
وہ محبت جسے ہم بھول چکے برسوں سے
’اس کی خوشبو ہی بطور اک نشانی دےدے
تپتے صحراؤں پہ ہو ’لطف و کرم کی بارش
خشک چشموں کے کناروں کو بھی پانی دےدے
دیدہ و دل جسے اب یاد کیا کرتے ہیں
وہی چہرہ ،وہی آنکھیں وہ جوانی دےدے
جس کی چاہت میں حسن آنکھیں بچھی جاتی ہیں
میری آنکھوں کو وہی لعل یمانی دےدے
حسن رضوی
Comments
Post a Comment