Skip to main content

nukta cheen hay gham dil usko sunaye na bany

نکتہ چیں ہے ، غمِ دل اُس کو سُنائے نہ بنے
کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے

میں بُلاتا تو ہوں اُس کو ، مگر اے جذبۂ دل
اُس پہ بن جائے کُچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے

کھیل سمجھا ہے کہیں چھوڑ نہ دے ، بھول نہ جائے
کاش یُوں بھی ہو کہ بِن میرے ستائے نہ بنے

غیر پھرتا ہے لیے یوں ترے خط کو کہ اگر
کوئی پُوچھے کہ یہ کیا ہے ، تو چُھپائے نہ بنے

اِس نزاکت کا بُرا ہو ، وہ بھلے ہیں ، تو کیا
ہاتھ آویں ، تو اُنھیں ہاتھ لگائے نہ بنے

کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہے
پردہ چھوڑا ہے وہ اُس نے کہ اُٹھائے نہ بنے

موت کی راہ نہ دیکھوں ؟ کہ بِن آئے نہ رہے
تم کو چاہوں کہ نہ آؤ ، تو بُلائے نہ بنے

بوجھ وہ سر سے گرا ہے کہ اُٹھائے نہ اُٹھے
کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے

عشق پر زور نہیں ، ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بُجھائے نہ بنے

مرزا غالب

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay