▀••▄•• چھوٹی بات، بڑا سبق ••▄••▀
رکشہ شاہراہ کے بائیں حصے پر دوڑتا جا رہا تھا کہ بائیں طرف سے شاہراہ میں شامل ہونے والی ایک پتلی سڑک سے ایک گاڑی بغیر رُکے اچانک رکشہ کے سامنے آ گئی ۔ رکشہ ڈرائیور نے پوری قوت سے بریک دباتے ہوئے رکشہ کو داہنی طرف گھمایا اور ہم بال بال بچ گئے گو میرا کلیجہ منہ کو آ گیا تھا ۔ بجائے اس کے کہ گاڑی کا ڈرائیور اپنی غلطی کی معافی مانگتا ۔ کھُلے شیشے سے سر باہر نکال کر ہمیں کوسنے لگا ۔ میرا خیال تھا کہ رکشہ ڈرائیور اُسے تُرکی بہ تُرکی جواب دے گا کیونکہ غلطی اس کار والے کی تھی لیکن رکشہ ڈرائیور نے مُسکرا کر بڑے دوستانہ طریقہ سے ہاتھ ہلایا ۔
میں نے رکشہ ڈرائیور سے کہا “ انکل اُس نے تو آپکے رکشے کو تباہ کرنے اور ہم دونوں کو ہسپتال بھیجنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی اور آپ نے مُسکرا کر اُسے الوداع کہا ؟”
رکشہ ڈرائیور کہنے لگا “کچھ لوگ محرومیوں یا ناکامیوں اور کُوڑ مغز ہونے کی وجہ سے بھرے ہوئے کُوڑے کے ٹرک کی طرح ہوتے ہیں ۔ جب اُن کے دماغ میں بہت زیادہ کُوڑا اکٹھا ہو جاتا ہے تو جہاں سے گذرتے ہیں گندگی بکھیرتے جاتے ہیں ۔ اور بعض اوقات اچھے بھلے لوگوں پر بھی یہ گندگی ڈال دیتے ہیں ۔ ایسا ہونے کی صورت میں ناراض ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اپنے اُوپر بُرا اثر لئے بغیر گذر جانا چاہیئے ۔ ورنہ آپ بھی اُس سے لی ہوئی گندگی اپنے ساتھیوں پر اُنڈیلنے لگیں گے ۔ “
اور میں حیرانی سے اس رکشہ ڈرائیور کی طرف دیکھنے لگا جس نے اتنی آسانی سے مجھے اتنی بڑی بات سمجھا دی
Comments
Post a Comment