Skip to main content

Ab tak na kum saka ke mere robaro hay koon

اب تک نہ کھل سکا کہ مرے روبرو ہے کون
کس سے مکالمہ ہے ! پسِ گفتگو ہے کون

سایہ اگر ہے وہ تو ہے اُس کا بدن کہاں؟
مرکز اگر ہوں میں تو مرے چار سو ہے کون

ہر شے کی ماہیت پہ جو کرتا ہے تو سوال
تجھ سے اگر یہ پوچھ لے کوئی کہ تو ہے کون

اشکوں میں جھلملاتا ہوا کس کا عکس ہے
تاروں کی رہگزر میں یہ ماہ رو ہے کون

باہر کبھی تو جھانک کے کھڑکی سے دیکھتے
کس کو پکارتا ہوا یہ کُو بہ کُو ہے کون

آنکھوں میں رات آ گئی لیکن نہیں کُھلا
میں کس کا مدعا ہوں؟ مری جستجو ہے کون

کس کی نگاہِ لُطف نے موسم بدل دئیے
فصلِ خزاں کی راہ میں یہ مُشکبو ہے کون

بادل کی اوٹ سے کبھی تاروں کی آڑ سے
چُھپ چُھپ کے دیکھتا ہوا یہ حیلہ جُو ہے کون

تارے ہیں آسماں میں جیسے زمیں پہ لوگ
ہر چند ایک سے ہیں مگرہُو بہو ہے کون

ہونا تو چاہیے کہ یہ میرا ہی عکس ہو!
لیکن یہ آئینے میں مرے روبرو ہے کون

اس بے کنار پھیلی ہوئی کائنات میں
کس کو خبر ہے کون ہوں میں! اور تُو ہے کون

سارا فساد بڑھتی ہوئی خواہشوں کا ہے
دل سے بڑا جہان میں امجد عدُو ہے کون

امجد اسلام امجد

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay