ساقیا! ایک نظر جام سے پہلے پہلے
ہم کو جانا ھے کہیں شام سے پہلے پہلے
نو گرفتارِ وفا سعی رہائی ھے عبث
ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے پہلے
خوش ہو اے دل! کہ محبت تو نبھا دی تو نے
لوگ اجڑ جاتے ھیں انجام سے پہلے پہلے
اب تیرے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ھیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے
سامنے عمر پڑی ھے شبِ تنہائی کی
وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے
کتنا اچھا تھا کہ ہم بھی جیا کرتے تھے فراز
غیر معروف سے گمنام سے پہلے پہلے....
Comments
Post a Comment